کراچی میں بادلوں کے ڈیرے،
سمندری ہوائیں بحال ہونے سے موسم خوشگوار ، ملک کے مختلف علاقوں میں سیلاب،
سینکڑوں مکانات، فصلیں تباہ، متاثرین پریشان ، بلوچستان میں بارشوں کا
سلسلہ آئندہ ماہ ستمبر تک جاری رہنے کا امکان
ملک کے مختلف شہروں میں
بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس سے گلگت بلتستان، بلوچستان
اور سندھ کے کئی علاقوں میں متعدد دیہات زیر آب آگئے جبکہ سینکڑوں ایکڑ
پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
گلگت میں جگلوٹ گورو نالے میں شدید
طغیانی کے بعد پانی کی صورتحال معمول پر آگئی ہے، رحیم آباد نالے میں سیلاب
سے دریا کا بہاؤ کچھ دیر کیلئے رک جانے سے نشیبی علاقے اور زرعی زمینیں
زیر آب آگئیں، دریائے ہنزہ نگر میں شدید سیلابی صورتحال سے گلگت شہر کے
مضافاتی علاقے فیض آباد میں دریائی کٹاؤ میں تیزی آگئی۔
گلیشیئرز پگھلنے
سے گلگت کے علاقے رحیم آباد کے برساتی نالے میں سیلاب سے زرعی زمینیں زیر
آب آگئیں، استور میں پرشینگ کے مقام پر گزشتہ روز آسمانی بجلی گرنے اور
سیلابی صورتحال سے کئی مکانات، فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچا، بجلی کی
سپلائی بھی متاثر ہوگئی ، متاثرہ گاؤں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
دریائے
چترال میں بھی گلیشیئرز پگھلنے سے اونچے درجے کا سیلاب ہے، متاثرہ علاقوں
میں بحالی کا کام جاری ہے جبکہ بونی کے مقام پر متاثرین کیلئے خیمہ بستی
بنادی گئی ہے اور متاثرہ پل کی جگہ عارضی پل کی تعمیر بھی جاری ہے۔
ادھر
روہڑی کینال میں پڑنے والے 150 فٹ شگاف کو پر کرنے کا کام جاری ہے۔دوسری
جانب کھیرتھر پہاڑی سلسلے میں بارش سے گاج، سول ندی اور نلی ہلیلی میں
طغیانی آگئی ہے، سیلابی ریلوں سے تحصیل جوہی کی 5 یونین کونسل متاثر
ہوگئیں جبکہ فریدہ آباد کے 65 سے زائد دیہات کا جوہی سے رابطہ منقطع ہوگیا
ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بارش کا پانی منچھر جھیل میں داخل ہونے سے
جھیل میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ،جھیل میں پانی بڑھنے پر دریائے سندھ میں
خارج کیا جائے گا۔
بلوچستان کے 25سے زائد اضلاع میں مون سون کی
موسلادھار بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے، شاہی واہ کینال
میں پڑنے والا شگاف پر نہیں کیا جا سکا، دریائے ناڑی بینک میں شگاف سے
متعدد علاقے زیر آب آگئے اور سیلاب سے کچے مکان گرگئے۔
جھل مگسی، قلات،
خضدار، سبی، کوہلو، ژوب، شیرانی اور زیارت میں بارشوں سے نشیبی علاقے
زیرآب آنے سے رابطہ سڑکیں متاثر اور مکانات گرنے سے لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔
پی
ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پچھلے دو ماہ کے
دوران مون سون بارشوں کے دوران رونما ہونے والے واقعات میں 15 افراد جان
بحق جبکہ 35زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلابی
ریلوں سے 100 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے ہیں جبکہ 180 مکانات کو جزوی
نقصان پہنچا ہے، سبی ہرنائی ریلوے سیکشن پر بارشوں کے باعث 15 روز سے
ٹرینوں کی آمد و رفت بند ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ آئندہ ماہ ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ
موسمیات کے مطابق کمزور مون سون ہوائیں خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے سندھ
کا رخ کر رہی ہیں، آئندہ 3 روز کے دوران کراچی کا مطلع ابرآلود اور ہلکی
بارش کا امکان رہے گا۔
شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 12 اگست سے نیا مون سون سسٹم بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔