Dec 05, 2023 08:25 pm
views : 126
Location : Art council karachi
Karachi- The 16th World Urdu Conference ends with happy memories
سولہویں عالمی اردو
کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پذیر ، عالمی اردو کانفرنس میں 200
سے زائد مقررین نے شرکت کی، تہذیب و ثقافت فنون لطیفہ اور شعر و ادب کی
نشستوں کا انعقاد کیا گیا
سولہویں
عالمی اردو کانفرنس چار روز جاری رہنے کے بعد خوشگوار یادوں کے ساتھ ادبی
رونقیں بکھیر کر کراچی میں ختم ہو گئی ، عالمی اردو کانفرنس میں 200 سے
زائد مقررین نے شرکت کی، تہذیب و ثقافت فنون لطیفہ اور شعر و ادب کی نشستوں
کا انعقاد کیا گیا۔
صدر آرٹس کونسل و صوبائی وزیر اطلاعات محمد احمد
شاہ، افتخار عارف، منور سعید، سلیم صافی، مستنصرحسین تارڑ، نورالہدیٰ شاہ،
ثروت محی الدین، غازی صلاح الدین، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی ، اباسین یوسف
زئی، اعجاز فاروقی، فاطمہ حسن، ڈاکٹر جعفر احمد اور سید مظہر جمیل نے
اختتامی اجلاس سے خطاب کیا
ادیبوں کی کہکشاں، باذوق حاضرین، عصر حاضر کے
تقاضوں پر مکالمہ، ثقافتی تبدیلیوں کا جائزہ، عالمی اردو کانفرنس کے آخری
روز 15 نشستیں ہوئیں، 8 کتابوں کی رونمائی ہوئی، بشریٰ انصاری نے یاسر
حسین کے ہمراہ بیتے ہوئے قصے سنائے۔
چاروں دن آرٹس کونسل کے تمام سیشنز
میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سنجیدگی کے ساتھ شرکت کی ،مختلف اسٹالز بھی
لگائے گئے تھے، آخری روز عوام کا جمع غفیر آرٹس کونسل میں موجودتھا
عالمی
اردو کانفرنس میں 200 سے زائد مقررین نے شرکت کی، کانفرنس میں تہذیب و
ثقافت، فنون لطیفہ اور شعر و ادب کی نشستوں کا انعقاد کیا گیا۔
ناول
نگار مستنصر حسین تارڑ نے دھیمے انداز سے عقل پر دستک دی، فقروں کے بادشاہ
انور مقصود نے بھارتی شاعر گلزار پر پھلجڑیاں چھوڑیں، سینئر تجزیہ کار سلیم
صافی کی کتاب ’ڈرٹی وار‘ بھی موضوع گفتگو رہی۔
کانفرنس کے دوران بھارتی
مصنف جاوید صدیقی کی کتاب ’اجالے کا چرچا رہا، ادیب و شعراء نے اردو
کانفرنس کو ٹھنڈی ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے۔
میلے کا اختتام کلاسیکل رقص پر ہوا، چار روزہ ادبی سرگرمیوں میں حاضرین علم کے موتی سمیٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔
کانفرنس میں شریک ثمین راشد کا کہنا تھا
صبا خان کا کہنا تھا
نجمہ سلیم کا کہنا تھا کہ