Mar 28, 2023 12:45 pm
views : 28
Location : Islamabad High Court
Islamabad- IHC grants interim bail to Imran Khan in seven cases
عمران خان کی 7 مقدمات میں
عبوری ضمانت منظور، سیکورٹی واپس لینے پر حکومت سے جواب طلب ، چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جب انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ بیان دے گی
تو پھر کیا ہوگا ، حکومت نے عمران خان کی سیکورٹی واپس لیکر غلط کام کیا
اسلام
آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان
کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ
عمران خان 18 مارچ کو یہاں آئے تھے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت
نہیں لے سکے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے خصوصی بنچ نے عمران خان کی درخواستوں کی سماعت کی۔
اس
موقع پر عمران خان خود ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل
اسلام آباد اور عمران خان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 7
مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کر لی ہیں۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ
آپ ٹرائل کورٹ کو کیوں بائی پاس کر رہے ہیں؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ عمران
خان کو سیکورٹی تھریٹس ہیں، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس گئے تھے لیکن داخل
نہیں ہونے دیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ 18 مارچ کو ہوا
وہ غلط تھا ،عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کو تھریٹس ہیں ، تھریٹس کا ہمیں
معلوم ہے ان پر حملہ بھی ہو چکا ہے ، ہمارے مدنظر ہے کہ آپ ملک کی بڑی
سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جن کے فالورز بھی ہیں۔
عمران خان بات کرنے کے لیے روسٹرم پر آئے لیکن عدالت نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔
ایڈوکیٹ
جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ان کو سیکورٹی حکام سے تعاون کرنا چاہیے، یہ
چار پانچ ہزار لوگ لاتے ہیں جوڈیشل کمپلیکس کا دروازہ توڑا گیا ، یہ ان کی
ذمہ داری ہے کہ یہ اپنے فالورز کو کنٹرول کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ
جنرل جہانگیر جدون سے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو جینوئن
ہوں گے۔ ان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہوچکا ہے۔ عمران خان بطور سابق وزیراعظم
کس سیکیورٹی کے حقدار ہیں؟ وہ سیکیورٹی تو ساتھ ہی ہوتی ہو گی۔ جس پر فواد
چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
چیف
جسٹس نے کہ جب انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ دے گی تو پھر کیا ہو گا ، پاکستان
کے کسی شہری سے متعلق کیا انتظامیہ ایسا کوئی بیان دے سکتی ہے، عمران خان
کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو حقیقی ہوں گے، ان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہو چکا
ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سات مقدمات میں چھ اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے کہا کہ حکومت نے سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی واپس لے کرغلط کام کیا اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹیشنر اب اسلام آباد میں ہیں تو یہاں سیکیورٹی کس نے دینی ہے؟
قبل
ازیں عمران خان پیش کے لیے دارالحکومت پہنچے تو ان کے قافلے کو اسلام آباد
پولیس اسکواڈ نے حصار میں لے کر قافلے میں شامل درجنوں گاڑیوں کو روک لیا۔
اسلام
آباد پولیس نے غلام سرور خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ فرار ہونے
میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے
لیا جن میں سابق ایم پی اے چوہدری عدنان اور عمران خان کا آفیشل فوٹو گرافر
نعمان جی بھی شامل ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی جانب سے اسلام
آباد ہائیکورٹ میں دائرضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست میں موقف اختیار
کیا گیا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے مقدمات درج کیے گئے۔
درخواست
میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 7 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی
درخواستیں منظور کرتے ہوئے فریقین کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکا جائے
اس
موقع پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں دو سابق وزرائے
اعظم قتل ہوچکے۔ ایک وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ آج میں نے ضمانت
کی 7 درخواستیں دائر کی ہیں۔ ضمانت کی درخواستیں 18 مارچ کو انسداد دہشت
گردی عدالت چلی گئی تھیں۔ ہمیں جوڈیشل کمپلیکس داخلے کی اجازت نہیں ملی۔