الیکشن کمیشن نے پنجاب
اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیے ، عمران خان کا
کہنا تھا کہ 2 صوبائی اسمبلیاں اس امید پرتحلیل کیں کہ 90 روز میں انتخابات
کروائے جائیں گے ، الیکشن کمیشن آئین سے کھلے انحراف کا مرتکب ہوا ہے
الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیے۔
پاکستان
تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا
الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) کی جانب سے پنجاب میں عام انتخابات
ملتوی کرنے کے فیصلے پر رد عمل سامنے آ گیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ
آج ہر کسی کو اِس امید کے ساتھ کہ یہ دستور کا تحفّظ کریں گے،عدلیہ اور
قانونی برادری کی پُشت پرکھڑا ہونا ہوگا، کیونکہ آئین پر یہ سنگین حملہ اگر
آج قبول کر لیاجاتا ہے تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا خون ہو جائے
گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی
چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نےاپنی 2 صوبائی اسمبلیاں اس امید پرتحلیل کیں
کہ 90 روز میں انتخابات کروائے جائیں گے، جسکا ہمارا دستور واضح حکم
دیتاہے، ہم نےیہ قدم فسطائیوں کےایک ٹولے کو آئین سےانحراف اور قانون کی
حکمرانی سے فرار کے ذریعے خوف و دہشت کا راج قائم کرنے کی اجازت دینے
کیلئےنہیں اٹھایا تھا ، اکتوبر تک پنجاب کےانتخابات ملتوی کرکے الیکشن
کمیشن آئین سے کھلے انحراف کا مرتکب ہوا ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن
آف پاکستان نے پنجاب میں عام انتخابات کا شیڈول منسوخ کر دیا ہے جبکہ ای
سی پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والے عام انتخابات
کا شیڈول واپس لے لیا گیا ہے اور اب صوبے میں انتخابات کے لیے پولنگ 8
اکتوبر کو ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کے
انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں نوٹی فکیشن
میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے امن و امان کی صورتحال
سازگار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا
ہے کہ وزارت خزانہ، داخلہ و دفاع اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آراء
کی روشنی میں بروقت اور پرامن، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن
نہیں ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب میں
الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، الیکشن کمیشن نے اپنے
فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ
ملک میں مردم شماری کا عمل جاری ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مردم
شماری سے پہلے اور دیگر میں مردم شماری کے بعد انتخابات ہوں، یہ نہیں ہو
سکتا۔ ایک شخص کی مرضی پہ آئین نہیں چل سکتا ۔ وہ جب چاہے آئین توڑ دے ،جب
چاہے اسمبلی توڑ دے، یہ نہیں چلے گا۔